LATEST NEWS

Tuesday, 21 March 2017

پنجاب یونیورسٹی میں دو طلبا گرپوں میں تصادم پندرہ سٹوڈنٹ زخمی


یہ تصادم یونیورسٹی آڈئیٹوریم میں پشتون کلچر ڈے کے حوالے سے منعقد کی گئی تقریب کے دوران ہوا۔ یونیورسٹی کے ترجمان خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ پشتون طلبہ نے اس کے لیے انتظامیہ سے باقاعدہ اجازت لے رکھی تھی۔


لیکن کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب آڈئیٹوریم میں ہی مخالف گروہ اسلامی جمعیت کے طلبہ نے بغیر اجازت کے پاکستان ڈے کے حوالے سے ایک تصویری نمائش کا کیمپ لگا لیا۔
جملے بازی اور نعرے بازی کے بعد نوبت ہاتھا پائی پر پہنچی اور پھر ایک طالب علم نے مخالف گروہ کے دوسرے طالب علم پر ڈنڈے سے حملہ کردیا۔
اس کے بعد صورتحال قابو سے باہر ہوگئی اور دونوں گروہ ڈنڈوں سے لڑنے لگے اور ایک دوسرے پر پتھراؤ شروع کردیا۔
یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اس دوران پولیس کو طلب کرلیا لیکن پتھراؤ کے باعث پولیس کی مزید نفری بلائی گئی۔
پتھراؤ سے یونیورسٹی میں ماحول انتہائی کشیدہ ہوگیا اور تدریسی عمل کو روکنا پڑا۔
بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث پولیس کو آنسو گیس استعمال کرنا پڑی جس سے کمپیس میں موجود طلبہ وطالبات متاثر ہوئے۔ تصادم کرنے والے طلبہ آنسو گیس کے شیلز پولیس پر واپس پھینکتے رہے۔ اس دوران ڈنڈے اور پتھر لگنے سے دس طلبہ زخمی ہوئے۔
یونیورسٹی میں لوگوں کا داخلہ روک دیا گیا۔ طالبات کو لینے کے لیے آنے والے والدین کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
کئی گھنٹے کی کشیدگی کے بعد بالاآخر صورتحال پر قابو پالیا گیا تاہم ابھی تک اس واقعے کا مقدمہ درج نہیں ہوسکا ہے اور نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آسکی ہے۔
وزیراعلی شہباز شریف نے پنجاب یونیورسٹی میں ہونے والے تصادم کا نوٹس لے لیا ہے اور اس کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی بنا دی ہے جس میں صوبائی وزیرقانون رانا ثنا اللہ، وزیرتعلیم رضا علی گیلانی اور خواجہ احمد حسان شامل ہیں۔
کمیٹی دونوں گروہوں سے علیحدہ علیحدہ مذاکرات کررہی ہے تاکہ کشیدگی پر قابو پایا جاسکے۔
پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ کے مطابق یہاں پشتون طلبہ کی تعداد تقریبا چار سو کے قریب ہے۔ ان طلبہ کو خصوصی کوٹے پر داخلہ دیا گیا ہے۔ اور پنجاب یونیورسٹی میں گذشتہ دو برس سے پشتون اور بلوچ کلچر ڈے منایا جارہا ہے۔پ